المرتضی فاونڈیشن

ایک دینی، فرهنگی، و فلاحی اداره

المرتضی فاونڈیشن

ایک دینی، فرهنگی، و فلاحی اداره

مکاریوں کا جواب

مکاریوں کا جوابنورِ ہدایت
سورہ نحل آیت نمبر ٢٦
قَدْ مَکَرَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَاَتَی اللّٰہُ بُنْیَانَہُمْ مِنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْہِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِھِمْ وَ اَتیٰھُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَایَشْعُرُونَ۔ ثُمَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُخْزِیھِمْ وَ یَقُولُ اَیْنَ شُرَکَائِیَ الَّذِینَ کُنْتُمْ تُشَاقُّونَ فِیْھِمْ۔ قَالَ الَّذِینَ اُوتُوا الْعِلْمَ اِنَّ الْخِزْیَ الْیَوْمَ وَ السُّوئَ عَلَی الْکَافِرِینَ۔
ترجمہ:
جو لوگ ان سے پہلے تھے یقینا انہوں نے (بھی ) مکر سے کام لیا، پس خدا کا قہر وغضب ان کی بنیادوں تک پہنچ گیا تو ان کے سروں پر چھت گرپڑی اور عذابِ الٰہی ان کے پاس وہاں سے آن پہنچا جہاں کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن رسوا کرے گا اور کہے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم (پیغمبروں اور مومنوں کے ساتھ) لڑائی جھگڑا کیا کرتے تھے؟ (اس موقع پر) صاحبانِ علم کہیں گے۔۔’’ یقینا آج کے دن ذلت اور رسوائی کافروں کے لئے ہے۔‘‘

 

نکات:
٭ رسولِ اکرم ۰ کے چچا جنابِ عباس اور جنابِ شیبہ ایک دوسرے پر فخر جتا رہے تھے۔ عباس کہنے لگے، ’’یہ میرے لئے نہایت ہی فخر کی بات ہے کہ میں حاجیوں کو پانی پلاتا ہوں‘‘ اور شیبہ کہنے لگے کہ ’’میں خانہ کعبہ کا کلیدبردار ہوں‘‘۔ اس پر حضرت علی نے فرمایا: ’’میں اس بات پر فخر کرتا ہوں کہ آپ لوگوں سے کم سن ہوں لیکن آپ لوگ میری شمشیر اور جہاد کی وجہ سے ایمان لائے ہو‘‘۔ حضرت عباس کو یہ بات بری لگی تو انہوں نے آنحضرت۰ سے شکایت کردی، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (منقول از تفسیرِ نمونہ)
٭ حضرت علی نے بار ہا اس آیت کے ذریعے اپنی اولویت اور افضلیت ثابت کی ہے، کیونکہ ایمان اورجہاد ان تمام خدمات سے بالاتر ہے جو دوران شرک انجام دی گئی ہوں، کیونکہ ان خدمات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
پیام:
١۔ اپنے اعمال پر نہیں اترانا چاہئے کیونکہ ایمان کے بغیر عمل کی حیثیت سراب کی سی ہے یا بے روح جسم کی سی۔
٢۔ مخلص مجاہد دوسروں سے برتر ہیں چاہے دوسروں کے کام بڑے اہم ہی کیوں نہ ہوں۔ (آَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃَ الْحَآجّ)
٣۔ باایمان مجاہدوں کو دوسروں کے ہم پلہ جاننا معاشرتی مظالم میں سے ایک ظلم ہے۔ (الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ)
٤۔ تقویٰ کی طرح ایمان، ہجرت اور جہاد بھی تمام نیکیوں میں سرِ فہرست ہیں۔(اَعْظَمُ دَرَجَۃً)
٥۔ اگر لوگوں کے نزدیک قبائلی اور نسلی امتیاز قابلِ قدر ہے تو خدا کے نزدیک ایمان، ہجرت اور جہاد امتیاز ہیں۔ (عِنْدَ اللّٰہِ)
٦۔ ایمان دوسرے تمام کمالات کے لئے ضروری ہے۔(اٰمَنُوا)
٧۔ تمام مقدس کاموں کی قدرو قیمت نیت پر منحصر ہے۔( فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ)
٨۔ اصل کامیابی اور کامرانی صرف اور صرف ایمان کے زیرِ سایہ ہی ممکن ہے۔(ھُمُ الْفَائِزُونَ)
٩۔ اللہ تعالیٰ نے خود ہی مہاجر اور مجاہد مومنین کو بہشت کی نوید دی ہے۔(یُبَشِّرُھُمْ رَبُّھُمْ)
١٠۔ کسی دین کے جامع ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ فطرت کے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پیروکاروں کو امید بھی دلاتاہے۔(یُبَشِّرُھُمْ رَبُّھُمْ)
١١۔ اگرخدا کی خوشنودی کے لئے فانی نعمتوں سے دستبربردار ہو جائیں تو ابدی نعمتوں سے بہرہ مند ہوں گے۔(نَعِیْم¾ مُقِیم¾)
١٢۔ دنیوی نعمتوں کے لئے زوال اور فنا بہت بڑی آفت ہے جب کہ آخرت میں اس قسم کی کوئی آفت نہیں ہوگی۔ (مُقِیم¾، خَالِدِینَ، اَبَداً)
١٣۔ جو خدا ساری دنیا کو ’’قلیل‘‘ کہتا ہے وہی مجاہدین کے اجر کو (عظیم) کہہ رہا ہے۔
١٤۔ خداوندِ عالم ہماری قلیل اور فانی چیزوں کو بہت بڑی قیمت کے بدلے خریدتا ہے حالانکہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، وہ بھی اسی کا دیا ہوا ہے۔

نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد